وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کا منبع افغانستان ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جب تک افغانستان ٹی ٹی پی کے ٹریننگ کمیپس پناہ گاہیں اور سہولت کاری نہیں چھوڑے گا تب تک سلسہ چلتا رہے گا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ میں خود وفد لیکر افغانستان گیا تھا، افغان حکومت سے درخواست کی أپ پر ہمسایہ ہونے کے ناطے فرض ھے دہشتگردی روکیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان کی طرف سے دیا جانے والاحل قابل عمل نہیں تھا، افغان حکومت کے دن بدن بدلتے رویہ سے ہمارے پاس انکے کیلئے أپشن محدود ہورہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جس طرح ساری دنیا میں بارڈر ہیں پاک افغان بارڈر کو بھی ویسا ھونا چاہیئے، لوگ ویزا لیکر پاکستان آئیں اور کاروبار کریں
انہوں نے کہا کہ فری کھاتے میں جو لوگ بارڈر کراس کرتے ہیں اس میں دہشتگرد أتے ہیں، بارڈر کی جو بین الاقوامی حیثیت ہوتی ہے اس وقت اسکا احترام نہیں کیا جارہا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ چینی ورکرز پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں، اس میں چینی تحقیقاتی ٹیم بھی شامل ہے اور ہمیں کچھ سراغ ملے ہیں، پاک چین تحقیقات ٹیمیں مل کر اس دہشتگردی کا سراغ ڈھونڈیں گی اور آنے والے دنوں میں ایسی دہشتگردی کا سدباب بھی کریں گے۔
خواجہ آصف نے میڈیا کو بتایا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام چل رہا ہے اور اہداف بھی پورے کر رہے ہیں، میں اس حوالے سے کہا ہے کہ عوام کو ریلیف دینے میں ایک ڈیڑھ سال لگے گا۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ عوام کو ریلیف دینے کے ذرائع ہمارے پاس ہیں، 27 ارب کے ٹیکسز زیر التواء ہیں، ٹیکس بجلی اور گیس میں ہزاروں ارب کی چوری ہو رہی ہے، یہ چیزیں درست کریں گے تو عوام کو ریلیف ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ 6 ماہ میں ہمارے اقدامات سے عوام کو ریلیف ملے گا، امریکہ ایران سے گیس نہ لینے کا متبادل بتائے، ہم عالمی مارکیٹ سے مہنگی ایل پی جی خریدتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اگر کوئی ہمسائیہ اچھے نرخ پر گیس دیتا ہے تو ہمارا حق ہے، امریکہ کو ہماری معاشی صورتحال سمجھنا ہو گی، ہم نے افغانستان کا سامان بھارت بھیجنے کی اجازت دی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہم نے افغانستان کے لیے جنگیں لڑی اور قربانیاں دیں، افغانستان سے دہشتگردی اور اسمگل شدہ چیزیں آتی ہیں، بھارت کے ساتھ تعلقات کا اپنا بیک گراؤنڈ ہے۔