پارلیمنٹ کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی 30 نشستوں پر انتخاب آج ہوگا، انتخاب میں 59 امیدواران مد مقابل ہیں جبکہ 18 امیدواران پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔
سینیٹ کی 29 جنرل، 8 خواتین ، 9 ٹیکنو کریٹ یاعلماء اور 2 غیر مسلم کی نشستوں پر انتخاب ہو گا۔
وفاقی دارالحکومت کی ایک جنرل ، ایک ٹیکنو کریٹ نشست پر،پنجاب کی 2 خواتین ، 2 ٹیکنو کریٹ یا علماء ، ایک غیر مسلم نشست پر انتخاب ہو گا۔
اسی طرح سندھ کی 7 جنرل، 2 خواتین ،2 ٹیکنو کریٹ یاعلماء ، ایک غیر مسلم نشست پر انتخاب ہو گا۔
خیبر پختو نخوا کی 7 جنرل، 2 خواتین اور 2 ٹیکنو کریٹ کی نشست پر انتخاب ہونا ہے جو مخصوص نشست والے اراکین کا حلف نہ لیے جانے کی وجہ سے تنازع کا شکار ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب کی 7 جنرل نشستوں جبکہ بلوچستان کی تمام 7 جنرل نشستوں، 2 خواتین اور 2 ٹیکنوکریٹ یا علماء کی نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔
پولنگ کا عمل صبح 9 بجے سے شام چار بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا۔
سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کا تعین کس طرح ہوگا؟
ایوان بالا سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ پیپرزکےذریعے ترجیحی بنیادوں پرہوگا، انتخابات میں کسی امیدوار کا کوئی انتخابی نشان نہیں ہوگا، بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے نام حروف تہجی کے تحت درج ہوں گے، ہر ووٹر اپنی پہلی، دوسری اور تیسری ترجیح کے تحت بیلٹ پیپر پر موجود خانے میں عددی نمبر لگا کر اپنا ووٹ کاسٹ کرےگا۔
کامیاب امیدواروں کے بچ جانے والے ووٹ دوسرے ترجیحی امیدواروں کو منتقل کردیےجائیں گے۔
ووٹ گننے کے عمل میں سب سے پہلے بیلٹ پیپرز کی اسکروٹنی کی جائےگی، درست ووٹوں کے بیلٹ پیپرز کو علیحدہ کر کے مسترد ووٹوں کو نکال دیاجائےگا۔
تمام صوبائی اسمبلیوں میں ایک درست بیلٹ پیپر کی ویلیو 96، یعنی ایوان بالا کے کُل ممبران کی تعداد ہے لیکن وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ نشست اور پنجاب اور سندھ کی ایک ایک غیر مسلم نشست کی ویلیو بھی ایک ہے۔
سینیٹ الیکشن کا فارمولا:
سینیٹ الیکشن کے لیے درست بیلٹ پیپرز کی تعداد کو 96 سے ضرب دے کر اسے نشستوں کی تعداد سے تقسیم کردیاجائےگا اوریوں جواب میں آنے والا عدد ایک کوٹہ بن جائےگا۔
سینیٹ کا الیکشن جیتنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کوٹے سے زیادہ ووٹ حاصل کیے جائیں، ووٹ گننے کے عمل میں تمام امیدواروں کو ملنے والے پہلے ترجیحی ووٹ کے تناسب سے پیکٹس بنا دیے جائیں گے جو امیدواروں کے لیے ملنے والی پہلی ترجیح کے اعتبار سے ہوں گے۔
امیدواروں کو ملنے والی پہلی ترجیح کے ووٹ کو 100 سے ضرب دیا جائےگا، کوٹے سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار کامیاب قرار دیے جائیں گے اور انہیں ملنے والے اضافی ووٹ دیگر امیدواروں میں بانٹ دیے جائیں گے۔
ایسا کرتے ہوئے اضافی ووٹوں پر ووٹرز کی دوسری ترجیح والے امیدوارکو دیکھاجائےگا اور ایک بارپھرکوٹہ بنےگا۔ اس کے بعد دوسری ترجیح والے امیدواروں کے ووٹوں کی گنتی ہوگی، دوسری ترجیح پر زیادہ ووٹ لینے والا کامیاب قرارپائے گا۔
اضافی ووٹ ختم ہو جانے پر امیدواروں کے اخراج کا سلسلہ شروع کردیاجائےگا، سب سے کم ووٹ لینے والا مقابلے سے باہر ہو جائےگا اور اسے ملنے والے اصل ووٹ دیگر امیدواروں میں منتقل کردیے جائیں گے۔