تہران – ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے صدارتی کانوائے میں شامل تین ہیلی کاپٹروں کے درمیان رابطے اور ہیلی کاپٹر حادثے کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
صدارتی کانوائے میں شامل تین ہیلی کاپٹروں میں سے ایک میں موجود ایرانی اہلکار غلام حسین اسماعیل کے مطابق، صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کا پائلٹ تینوں ہیلی کاپٹروں کے کانوائے کا انچارج تھا۔ جب ہیلی کاپٹروں نے تبریز کے لیے دوپہر ایک بجے پرواز شروع کی تو اس وقت موسم ٹھیک تھا۔
غلام حسین اسماعیل نے بتایا کہ پرواز کے 45 منٹ بعد صدر رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے دیگر ہیلی کاپٹروں کے پائلٹوں کو احکامات دیے کہ وہ قریب موجود بادل سے بچنے کے لیے اپنے ہیلی کاپٹروں کو مزید بلندی پر لے جائیں۔ صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر دیگر دو ہیلی کاپٹروں کے درمیان میں تھا۔ بادلوں کے اوپر پرواز کے 30 سیکنڈ بعد ہمارے پائلٹ نے نوٹ کیا کہ صدر کا ہیلی کاپٹر غائب ہوگیا ہے۔
ایرانی اہلکار کے مطابق، ہمارے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے ہیلی کاپٹر سے فضا میں چکر لگا کر صدر کے ہیلی کاپٹر کو تلاش کرے، لیکن کئی کوششوں کے باوجود ریڈیو آلات سے رابطہ نہ ہوسکا۔
غلام حسین اسماعیل نے بتایا کہ ہمارا پائلٹ پرواز کو نیچے اس لیے نہیں لا سکتا تھا کیونکہ بادل موجود تھا، چنانچہ پرواز جاری رکھی گئی اور قریبی تانبے کی کان پر اسے اتار لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ حسین امیر اور صدر کے حفاظتی یونٹ کے سربراہ کو کئی بار فون کیا گیا، مگر انہوں نے جواب نہیں دیا۔ صدر کے پائلٹ کیپٹن مصطفوی سے بھی رابطہ کیا گیا، مگر وہ بھی جواب نہیں دے سکے۔
غلام حسین اسماعیل نے مزید بتایا کہ رابطے کی کوشش کے دوران جس شخص نے کال اٹھائی وہ تبریز میں نماز جمعہ کے پیش امام محمد علی آل ہاشم تھے۔ آل ہاشم کی حالت اچھی نہیں تھی، تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ صدر کا ہیلی کاپٹر وادی میں حادثے کا شکار ہوگیا ہے۔ بعد میں جب حادثے کی جگہ کا معلوم ہوا تو میتیں دیکھ کر اندازہ ہوا کہ صدر اور دیگر اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے، جبکہ آل ہاشم کی موت کئی گھنٹے بعد ہوئی۔