انسان کائنات میں کسی خلائی زندگی کو تلاش کرنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں اور اب تک کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے۔
مگر امریکی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ خلائی مخلوق یا ایلین پہلے سے ہی زمین میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
یہ دعویٰ ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک تحقیقی مقالے میں کیا جس میں کہا گیا کہ ایسا ممکن ہے کہ دیگر دنیاؤں میں پائی جانے والی مخلوقات زمین یا چاند کی سطح کے نیچے زندگی گزار رہی ہوں، جبکہ اڑن طشتریاں (یو ایف او) وغیرہ ان کے شواہد ہیں۔
تحقیق میں اUnidentified aerial phenomena (یو اے پی)کے بارے میں بھی وضاحت کی گئی جن کو شناخت کرنا ابھی تک ممکن نہیں ہوا۔
یہ اصطلاح ایسی فضائی اشیا کے لیے استعمال کی جاتی ہے جن کی شناخت نہیں ہوسکی اور بیشتر افراد کے خیال میں وہ اڑن طشتریاں ہو سکتی ہیں۔
ہارورڈ کے ماہرین نے یو اے پی کے اے کے لیے aerial کی بجائے anomalous لفظ کو استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ یو اے پیز کی کچھ اقسام زیرآب سفرکرتی ہوں۔
محققین کے مطابق ایسا ممکن ہے کہ یو اے پیز خاموشی سے زمین (زیر سطح) یا ہمارے قریب (چاند) پر زندگی گزار رہی ہوں یا ہمارے ساتھ ہی گھوم پھر (انسانوں کا روپ بناکر) رہی ہوں۔
تحقیقی مقالے میں محققین نے انسانوں کے ساتھ ایلینز کی موجودگی کے حوالے سے 4 تھیوریز بیان کیں۔
ایک تھیوری یہ ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ایک ایسی قدیم انسانی تہذیب موجود ہو جو ٹیکنالوجی کے شعبے میں بہت زیادہ ترقی کر چکی ہو اور کسی طرح خفیہ رہ کر زندگی گزار رہی ہو۔
دوسری تھیوری کے مطابق ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ترقی یافتہ غیر انسانی تہذیب زمین پر خفیہ طریقے سے ارتقائی مراحل سے گزری ہو جس کا آغاز بن مانس جیسے جانداروں یا نامعلوم ذہین ڈائنا سورز نے کیا ہو۔
تیسری تھیوری میں کہا گیا کہ مستقبل سے آنے والے ایلینز یا انسان زمین پر چپکے سے زندگی گزار رہے ہیں جبکہ چوتھی تھیوری میں عندیہ دیا گیا ہے کہ زمین پر پریاں، بونے اور ایسی ہی مخلوقات موجود ہیں۔
محققین کے مطابق چوتھی تھیوری کو سائنسدان کمزور قرار دیتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں پریاں زمین پر موجود نہیں ہوسکتیں، مگر ہمارے خیال میں ایسا ممکن ہو سکتا ہے۔
اس تحقیقی مقالے کو ابھی کسی سائنسی جریدے میں شائع نہیں کرایا گیا۔
خیال رہے کہ 2023 میں امریکا کے ایک سابق انٹیلی جنس تجزیہ کار ڈیوڈ گروش نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی حکومت کی جانب سے اڑن طشتریوں اور خلائی مخلوق کے بارے میں تفصیلات چھپائی گئی ہیں۔
امریکی کانگریس کی مبینہ اڑن طشتریوں کے حوالے سے قائم کمیٹی کے اجلاس میں ڈیووش نے کہا کہ انہیں مکمل یقین ہے کہ Unidentified aerial phenomena (یو اے پی) اور ان کو چلانے والے غیر انسانی آپریٹرز امریکا کے قبضے میں ہیں۔
ڈیوڈ گروش نے کہا کہ ‘مجھے میری آفیشل ذمہ داریوں کے دوران کئی دہائیوں قبل یو اے پی کے ملبے کو اٹھانے کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘میں نے ملنے والے ڈیٹا کی بنیاد پر ان تفصیلات کی رپورٹ اپنے افسران اور دیگر حکام کو دی’۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کی جانب سے یو اے پیز کے بارے میں تفصیلات نہ صرف عوام بلکہ کانگریس سے بھی چھپائی گئی ہیں اور انہوں نے خود ایسے افراد سے انٹرویو کیے ہیں جو خلائی مخلوق کے بارے میں جانتے ہیں۔