پاکستان نے آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر قرض کی وصولی کے لیے بھاری ٹیکس وصولیوں کا پلان تیار کر لیا۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کو 37 ماہ میں 7 ارب ڈالر قرض کے بدلے ٹیکس ریونیو میں 3724 ارب روپے اضافے کی یقین دہانی کرادی ہے۔ وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق، رواں مالی سال کے دوران ٹیکس ریونیو میں 1.25 فیصد اضافے کا منصوبہ ہے، جس میں زرعی شعبے سے حاصل آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنا بھی شامل ہے۔
دستاویزات کے مطابق، ریٹیلرز اور برآمد کنندگان پر اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔ نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے، اور تاجروں کی رجسٹریشن کی جائے گی۔ ٹیکس نیٹ کی توسیع کے لیے ڈیجیٹائزیشن کا عمل بھی شروع کیا جائے گا، اور مختلف شعبوں کو ملنے والی چھوٹ اور سبسڈیز کا بتدریج خاتمہ کیا جائے گا۔
بجلی اور گیس کے ٹیرف میں بھی مقررہ شیڈول کے مطابق اضافہ کیا جائے گا، اور آئی ایم ایف کو ٹیکس ریونیو کی وصولی کو آسان بنانے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت آئی ایم ایف پاکستان کو 37 ماہ کے دوران 7 ارب ڈالر قرض فراہم کرے گا۔