ملتان (ملتان ٹی وی اچ ڈی) : پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کے خلاف درخواست پر بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دی ہیں، جس میں انہوں نے بتایا کہ جب کوئی بلامقابلہ انتخاب ہوتا ہے تو ووٹنگ کی ضرورت نہیں ہوتی۔
پیش کردہ دلائل کے مطابق، عوامی انتخابات میں لوگ بلامقابلہ منتخب ہوتے ہیں اور ان کو ووٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بیرسٹر علی ظفر نے یہ بات کہی کہ بلامقابلہ انتخابات کوئی غیرقانونی کام نہیں ہوتا۔
پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کے خلاف الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی، جہاں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت 5 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔ بیرسٹر علی ظفر نے الیکشن کمیشن کے حکمات کو ناپسند قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 20 دن کے اندر انتخابات کا حکم دیا ہے، جبکہ 2019 کے آئین کے تحت انتخابات کا حکم دینا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا آرڈر یہاں زیر بحث نہیں ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے حکم کو چیلنج نہیں کر رہے، اور جب بلامقابلہ انتخاب ہوتا ہے تو ووٹنگ کی ضرورت نہیں ہوتی۔
وکیل نے یہ بھی بیان کیا کہ الیکشن ایکٹ 2017 اور پی ٹی آئی آئین میں انٹراپارٹی الیکشنز کا پروسیجر ذکر نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی جماعت انٹراپارٹی انتخابات کا انعقاد کرتی ہے تو اس میں ممانعت نہیں ہوتی اور صرف سیکرٹ بیلٹ پیپرز کا ذکر ہوتا ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن انٹراپارٹی انتخابات کو بطور ٹریبونلز ریگولیٹ نہیں کرتا اور کسی جماعت کے آئین میں انٹراپارٹی انتخابات کے رولز اور قوانین موجود نہیں ہیں۔