اسلام آباد: 9 مئی کے سانحے پر عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کی کال دی تھی۔ پیر کو اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا، "میں نے اپنی گرفتاری سے قبل جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کی کال دی تھی، مگر ہمارے پرامن احتجاج کو غداری قرار دے دیا گیا۔”
عمران خان نے ماضی میں بھی 9 مئی کو اپنے حامیوں کے احتجاج کا دفاع کیا تھا اور دوبارہ گرفتاری کی صورت میں سخت ردعمل کا انتباہ دیا تھا۔ انہوں نے صحافیوں کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا تو امن و امان کی صورت حال بگڑ سکتی ہے۔ 13 مئی کو عمران خان نے کہا تھا کہ پارٹی قیادت کی غیر موجودگی میں کارکن بے سمت ہو سکتے ہیں اور اس صورت میں پرتشدد مظاہروں کا امکان ہے۔
عمران خان نے 23 مئی 2023 کو "ڈان” اخبار کو بتایا کہ پرامن احتجاج بنیادی حق ہے اور لوگوں کو جی ایچ کیو کے باہر مظاہرے کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ 29 مئی کو انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ 9 مئی کو فوجی اہلکاروں کے غیر قانونی اقدام کے خلاف احتجاج کرنا ان کا حق تھا۔
16 جولائی 2023 کو "دی نیوز” نے خبر دی کہ عمران خان مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئے اور اپنے پارٹی کارکنوں کا دفاع کیا۔ انہوں نے اس الزام کو مسترد کیا کہ انہوں نے کارکنوں کو اکسایا تھا، اور کہا کہ مظاہرین خود مختار طور پر احتجاج کر رہے تھے۔