ڈھاکہ (مانیٹرنگ ڈیسک) – بنگلہ دیش میں طلباء نے حالیہ پرتشدد احتجاج کے بعد دوبارہ سڑکوں پر آنے کا عندیہ دیا ہے۔ ایک گروپ نے اپنے رہنماؤں کی رہائی نہ ہونے پر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے ملازمتوں میں کوٹے کے مسئلے پر ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں کم از کم 205 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ فوج کے گشت اور ملک گیر کرفیو کے نفاذ کے باوجود صورت حال میں بہتری نہیں آئی ہے۔ پولیس نے کم از کم نصف درجن طلباء رہنماؤں سمیت ہزاروں مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے "اے ایف پی” کے مطابق، طلباء نے کہا ہے کہ وہ اس ‘ناانصافی’ کے خلاف دوبارہ احتجاج کریں گے۔ عبدالحنان مسعود نے ایک آن لائن بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ گروپ کے سربراہ ناہید اسلام اور دیگر رہنماؤں کو فوراً رہا کیا جانا چاہیے اور ان کے خلاف مقدمات واپس لیے جانے چاہئیں۔ عبدالحنان مسعود، جو پولیس سے مفرور ہیں، نے مظاہرین کی اموات کا ذمہ دار حکومتی وزراء اور پولیس افسران کو ٹھہرایا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔