واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکا بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کی حمایت کرتا ہے۔
میتھیو ملر نے بنگلہ دیش میں تمام فریقین سے مزید تشدد سے باز رہنے کی اپیل کی اور کہا کہ عبوری حکومت کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن اقتدار کی منتقلی بنگلہ دیش کے آئین کے مطابق ہونی چاہیے۔
دوسری جانب، برطانیہ نے بھی بنگلہ دیش کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے۔ برطانوی وزیراعظم کے ترجمان نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جمہوریت کی بالادستی، امن اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں حالیہ پرتشدد مظاہروں کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ نے استعفیٰ دے دیا اور بھارت فرار ہو گئیں۔ وہ ملٹری ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارتی شہر اگرتلہ پہنچی، پھر نئی دہلی چلی گئیں۔
شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ کے بعد بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے فوجی قیادت سے ملاقات میں مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی پر مشتمل عبوری حکومت قائم کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ فوج کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ جاری لوٹ مار بند کرائے اور قانون کی بالادستی بحال کرے۔
بنگلادیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزماں نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے اور عبوری حکومت کے قیام کے لیے بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی لیگ کے سوا تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت ہوئی ہے اور عبوری حکومت جلد قائم ہونے کا عندیہ دیا۔ جنرل وقار الزماں نے کہا کہ ملک میں کرفیو یا ایمرجنسی کی کوئی ضرورت نہیں۔
یہ بھی واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ ماہ 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف مظاہرے ہوئے، جن میں 300 افراد ہلاک ہوئے۔ سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کر دیا تھا، لیکن طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف نہ ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دی تھی۔