پاکستان کو اولمپکس میں آخری میڈل جیتے آج پورے 32 برس ہوگئے۔
آج سے 32 سال قبل، 8 اگست 1992 کو پاکستان نے آخری بار اولمپکس میڈل جیتا تھا، جب قومی ہاکی ٹیم نے بارسلونا اولمپکس میں نیدرلینڈز کو 4-3 سے شکست دے کر کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔
اس میچ میں نیدرلینڈز نے 2-0 کی برتری حاصل کی تھی، لیکن دوسرے ہاف میں پاکستان نے شاندار واپسی کی۔ پہلے شہباز احمد نے گول کیا، پھر خالد بشیر نے دو گول کیے، اور آخر میں قمر ابراہیم نے پاکستان کا چوتھا گول اسکور کیا۔
یہ پاکستان کا آخری اولمپک میڈل تھا اور اس سنہرے دن کو آج پورے 32 سال بیت چکے ہیں۔ گویا 11,689 دن اور 1,670 ہفتے ہوچکے ہیں، پاکستانی قوم اولمپک میڈل کی راہ دیکھ رہی ہے۔ قومی دستے نے ایٹلانٹا، سڈنی، ایتھنز، بیجنگ، لندن، اور ریو اولمپکس میں شرکت کی، لیکن سب میں ناکامی کا سامنا رہا۔ ٹوکیو کے سمر اولمپکس بھی پاکستانی ایتھلیٹس کے لیے مایوس کن ثابت ہوئے۔
آج، 32 سال بعد، پاکستان کو پھر سے امید ہو چلی ہے۔ اس بار نگاہیں ہاکی ٹیم پر نہیں بلکہ جیولن تھرو ایونٹ میں شریک ارشد ندیم پر مرکوز ہیں۔
تاریخ وہی ہے، 8 اگست، صرف سال بدل گیا ہے۔ خواہش بھی وہی ہے، اولمپک میڈل، لیکن امید کا مرکز بدل گیا ہے۔
بارسلونا اولمپکس کی 32 ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستانی عوام پرامید ہیں کہ ارشد ندیم ایک بار پھر پاکستان کو اولمپکس میں میڈل پوڈیم پر لائیں گے اور اولمپک میڈلز کی 32 سالہ خشک سالی کا خاتمہ کریں گے۔
واضح رہے کہ پیرس اولمپکس میں جیولن تھرو کا فائنل آج ہوگا، جس میں پاکستان کے ارشد ندیم سمیت 12 ایتھلیٹس حصہ لیں گے۔
آج پورا پاکستان ایک ہی آواز میں کہہ رہا ہے، "گڈ لک ارشد ندیم، آل دی بیسٹ”۔