اسلام آباد: وزارت خزانہ نے 2008 سے 2024 تک لیے گئے قرضوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کیں، جس میں قرضوں کی خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی سطح کو نمایاں کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، جون 2008 میں سرکاری قرضہ 6.1 کھرب روپے تھا، جو 2024 میں بڑھ کر 67.5 کھرب روپے تک پہنچ گیا۔ 2008 میں اندرونی قرضہ 3.3 کھرب اور بیرونی قرضہ 2.9 کھرب روپے تھا، جبکہ 2024 تک اندرونی قرضہ 43.4 کھرب اور بیرونی قرضہ 24.1 کھرب روپے ہو گیا۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق، اندرونی قرضوں میں 40.2 کھرب اور بیرونی قرضوں میں 21.3 کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔ اس عرصے میں پرائمری خسارے کی وجہ سے قرضوں میں 10.2 کھرب روپے کا اضافہ ہوا، جبکہ سود کے اخراجات کی وجہ سے 32.3 کھرب روپے کا مزید اضافہ ہوا۔ دیگر عوامل کی وجہ سے قرضوں میں 18.9 کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔
مزید تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ 2008 میں سرکاری قرضہ 6.1 کھرب روپے تھا، جو 2013 میں 12.7 کھرب روپے، 2018 میں 25 کھرب، 2019 میں 32.7 کھرب، 2022 میں 49.2 کھرب، اور 2023 میں 62.9 کھرب روپے تک پہنچ گیا۔
2021 میں سود اخراجات 2.8 کھرب روپے، 2022 میں 3.2 کھرب روپے، 2023 میں 5.7 کھرب روپے اور مارچ 2024 تک 5.5 کھرب روپے ہو چکے ہیں، جو ملک کی معاشی صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔