اسلام آباد: انٹرنیٹ پر فائروال کی تنصیب اور انٹرنیٹ اسپیڈ میں کمی کے خلاف سینیئر صحافی حامد میر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ اس درخواست میں حامد میر کی نمائندگی معروف وکیل اور سماجی رہنما ایمان مزاری کر رہی ہیں۔ درخواست میں حامد میر نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ فیصلے تک فائروال کی تنصیب کا عمل معطل کیا جائے۔
حامد میر کا مؤقف ہے کہ تھری اور فور جی سروسز کی بندش کی وجہ سے یومیہ 1.3 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) کی بندش اور فائروال کی تنصیب سے انٹرنیٹ اسپیڈ میں کمی واقع ہوئی ہے، جس سے عوام کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
حال ہی میں پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز کے استعمال میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ انٹرنیٹ تو چلتا رہا، لیکن اس کی اسپیڈ میں مسلسل کمی اور خاص طور پر ڈیٹا سروسز میں خلل پیدا ہوتا رہا، جس کی وجہ سے شہریوں کو آن لائن سواری اور کاروباری لین دین میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ صارفین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش پر بھی احتجاج کر رہے ہیں اور اسے آزادی اظہار رائے کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔
دوسری جانب، وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ کا کہنا ہے کہ حکومت سائبر سکیورٹی کے پیش نظر سسٹم کو اپڈیٹ کر رہی ہے۔ ان کے مطابق، پوری دنیا میں حکومتیں سائبر سکیورٹی کے لیے فائروال انسٹال کرتی ہیں، اور پاکستان میں بھی یہی اقدام اٹھایا گیا ہے تاکہ سائبر حملوں سے محفوظ رہا جا سکے۔
ٹیلی کام ذرائع کے مطابق، انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں پر فائروال انسٹال کر دی گئی ہے، اور امید ہے کہ سوشل میڈیا سروسز آئندہ دو سے تین روز میں معمول پر آ جائیں گی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ فائروال کی تنصیب کا دوسرا ٹرائل کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیا گیا ہے، جس کے دوران موبائل سگنلز اور انٹرنیٹ سروس کو بھی عارضی طور پر متاثر کیا گیا تھا۔