کارساز واقعے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے ملزمہ کی صحت اور ٹیسٹ کی رپورٹ طلب کرلی۔
قائمہ کمیٹی کے چیئرمین عامر چشتی نے کہا کہ عوام میں پائے جانے والے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے کراچی کے جناح اسپتال کی انتظامیہ سے ملزمہ کے ٹیسٹ اور صحت سے متعلق مکمل رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس معاملے میں کوئی بددیانتی یا فاؤل پلے نہیں ہونا چاہیے۔
گزشتہ روز جناح اسپتال کے ماہر نفسیات، ڈاکٹر چنی لال، نے بتایا کہ کارساز ٹریفک حادثے میں ملوث خاتون کو ماہر نفسیات کی رائے کے بعد اسپتال سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ ڈاکٹر چنی لال کے مطابق، 19 اگست کو ملزمہ کو جناح اسپتال لایا گیا تھا اور اس وقت اس کی حالت ٹھیک نہیں تھی۔ اہلخانہ کا دعویٰ تھا کہ وہ ذہنی مریضہ ہے، تاہم اس حوالے سے کوئی دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
پولیس نے گزشتہ روز ملزمہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا، جہاں پولیس نے 14 دن کے ریمانڈ کی استدعا کی۔ تاہم، ملزمہ کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکلہ کے خلاف درج دفعات قابل ضمانت ہیں۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ مقدمے میں قتل بالسبب کی دفعہ 322 شامل کی گئی ہے، جو کہ ناقابل ضمانت ہے۔
عدالت نے سماعت کے دوران خاتون سے پوچھا کہ آیا پولیس نے اس پر کوئی تشدد تو نہیں کیا، جس پر خاتون نے نفی میں جواب دیا۔ بعد ازاں، عدالت نے ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر چالان پیش کرنے کا حکم دیا۔