غزہ سٹی: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کی تلاش میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کی دلچسپ تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، یحییٰ السنوار کی تلاش کے لیے امریکہ اور اسرائیل نے مشترکہ انٹیلیجنس فورس قائم کی ہے، اور ان کی تلاش کے لیے زمین میں سرائیت کرنے والے ریڈارز بھی استعمال کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ کے آغاز میں السنوار الیکٹرانک پیغامات بھیجتے تھے، لیکن بعد میں انہوں نے یہ طریقہ ترک کر دیا۔ اس دوران، مشترکہ ٹیم نے السنوار کی کالز پکڑنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ اسرائیلی انٹیلیجنس کو یہ بھی معلوم ہوا کہ یحییٰ السنوار شام 8 بجے کا عبرانی خبرنامہ سنتے ہیں۔ بجلی کی قلت کے باعث السنوار نے موبائل فون کا استعمال چھوڑ دیا، جس پر اسرائیل نے غزہ میں ایندھن کی سپلائی فراہم کی تاکہ وہ دوبارہ موبائل استعمال کریں، لیکن یہ کوشش کامیاب نہ ہوئی۔
جنوری 2024 میں اسرائیل ایک ایسی سرنگ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا جہاں یحییٰ السنوار قیام پذیر تھے، لیکن چھاپے سے چند لمحے قبل وہ وہاں سے چلے گئے۔ اس چھاپے کے دوران، السنوار نے سرنگ میں 10 لاکھ ڈالر چھوڑ دیے، اور اسرائیلی فوجیوں نے وہاں پہنچ کر دیکھا کہ سرنگ میں گرم اشیاء موجود تھیں، مگر السنوار خود موجود نہیں تھے۔
یحییٰ السنوار 19 اکتوبر 1962 کو خان یونس کے کیمپ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم خان یونس کے سکول سے حاصل کی اور غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے عربی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ کونسل میں خدمات انجام دیں اور 2011 میں اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد غزہ کی ایک مسجد میں ان کی شادی ہوئی۔
2017 میں، یحییٰ السنوار حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ منتخب ہوئے، اور 2021 میں دوبارہ اس عہدے پر منتخب ہوئے۔ وہ غزہ میں حماس کے سیاسی و عسکری ونگ کے درمیان رابطے قائم رکھنے کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں۔ ان کی قیادت میں حماس نے غزہ کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کی، اور انہوں نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی کوشش بھی کی۔
حال ہی میں، 31 جولائی 2024 کو ایرانی دارالحکومت تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد، 6 اگست 2024 کو یحییٰ السنوار کو حماس کے سیاسی ونگ کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا۔