آنے والے برسوں میں انسان ایک بار پھر چاند پر قدم رکھنے کے لیے تیار ہیں، جبکہ مختلف ممالک وہاں تحقیقی مراکز قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ چاند پر قیام کے لیے پانی کی ضرورت ایک بڑا چیلنج ہے، کیونکہ وہاں پانی کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہے۔
تاہم، اس حوالے سے ایک بڑی پیشرفت ہوئی ہے۔ چینی سائنسدانوں نے چاند کی مٹی سے پانی بنانے کا طریقہ دریافت کرلیا ہے۔ 2020 میں چین کے چینگ ای 5 مشن کے ذریعے چاند کی سطح کے نمونوں کو زمین پر لایا گیا تھا، جس کے بعد چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ماہرین نے اس مٹی میں موجود ہائیڈروجن کی مقدار کا پتہ چلایا۔
ماہرین نے دریافت کیا کہ جب اس مٹی کو زیادہ درجہ حرارت پر گرم کیا جاتا ہے تو یہ مختلف عناصر میں تقسیم ہو جاتی ہے، جس سے پانی کے بخارات بنتے ہیں۔ ان بخارات کو اکٹھا کرکے پانی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ چینی سائنسدانوں کے مطابق، اس طریقے سے چاند کی ایک ٹن مٹی سے 51 سے 76 کلوگرام پانی بنایا جا سکتا ہے، جو 500 ملی لیٹر کی سو سے زائد بوتلیں بھرنے کے لیے کافی ہے۔ یہ پانی اوسطاً 50 افراد کے ایک دن کی ضرورت پوری کر سکتا ہے۔
اگرچہ سائنسدانوں نے اس عمل میں استعمال ہونے والی توانائی کی مقدار یا دیگر بننے والے عناصر کی تفصیل نہیں دی، لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت چاند پر مستقل بیس کے قیام میں مددگار ثابت ہوگی۔ چین 2035 تک چاند پر اپنی مستقل بیس قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور 2030 تک پہلا انسان بردار مشن چاند پر بھیجنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
یاد رہے کہ جون 2024 میں چین کا چینگ ای 6 مشن چاند کے اس حصے کے نمونے زمین پر لایا تھا جو زمین سے نظر نہیں آتا۔