اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آئینی ترامیم کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی، بیرسٹر گوہر کی زیر صدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں اراکین نے آئینی ترامیم پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ کور کمیٹی کے اراکین کا کہنا تھا کہ حکومت کو چیف جسٹس کی تعیناتی کے سلسلے میں سنیارٹی کو مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ وہ چیف جسٹس کی تقرری پر پارلیمانی کمیٹی کو بھی چیلنج کریں گے۔ اس کے علاوہ، اراکین نے پارلیمانی کمیٹی کے بائیکاٹ کی حمایت کی اور بیرسٹر گوہر نے آئینی ترمیم کے خلاف عوامی احتجاج کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
اجلاس کے اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے پارٹی کے بانی اور ان کی اہلیہ کی ملاقاتوں پر عائد غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے اور فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔
اجلاس میں بانی پی ٹی آئی کی جیل سے رہائی کے لیے جامع حکمت عملی پر غور کیا گیا اور ملک بھر میں عوامی احتجاج کی تیاری کے لیے ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل پر اتفاق کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق، کور کمیٹی نے علیمہ خانم، عظمیٰ خانم، اعظم سواتی، اور انتظار حسین پنجوتھہ ایڈووکیٹ کے ساتھ روا رکھی جانے والی سفاکیت کی شدید مذمت کی اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ، نامکمل ایوانوں سے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر سخت تنقید کی گئی، جسے جبر، فسطائیت، اور ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے منظور کیا گیا۔
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے سیاسی کمیٹی کے فیصلے کے تحت قومی اسمبلی اور سینٹ کے اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کی توثیق کی۔ اعلامیہ میں جبر و فسطائیت، لالچ، اور ضمیر فروشی کی ترغیبات کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا اور بانی پی ٹی آئی سے وفا نبھانے والے اراکین کی قربانیوں کو سراہا گیا۔
اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم کو عدالت کے سامنے چیلنج کرنے کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے اور لائحہ عمل تیار کرنے کا کام لیگل کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔ اس کے علاوہ، آئینی ترمیم کے بعد چیف جسٹس کی نامزدگی کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلے کی بھی توثیق کی گئی۔