اندر کا کمال۔

یہ شخص اندر سے باکمال ہے جبکہ میں اندر سے خالی ہوں۔

اندر کا کمال

یہ واقعہ ایک حکیم کی زندگی کا ہے جو قدرتی جڑی بوٹیوں کی تلاش میں پہاڑوں اور جنگلوں میں بھٹکتا رہتا تھا۔ ایک دن وہ ایک قیمتی جڑی بوٹی کی تلاش میں صبح سے شام تک جنگل کی خاک چھانتا رہا، مگر مطلوبہ بوٹی نہ مل سکی۔ شام کو تھکاوٹ اور نیند کے غلبے میں جب وہ گھر کی جانب روانہ ہوا تو راستے میں ایک بڑے پتھر پر تھوڑی دیر آرام کرنے کے لیے بیٹھ گیا اور گہری نیند میں چلا گیا۔

اچانک اسے اپنی پسلیوں پر ایک زور دار ٹھوکر محسوس ہوئی اور ایک کرخت آواز سنائی دی، "اے احمق! تو اٹھتا کیوں نہیں؟” وہ درد سے کراہتا ہوا جاگ اٹھا اور حیرت سے ادھر ادھر دیکھا۔ اس کے سامنے بادشاہ سلامت اپنے پورے لشکر سمیت کھڑے تھے۔ وہ فوراً سمجھ گیا کہ کیا ہوا ہے۔

اصل میں وہ بے چارہ گہری نیند میں تھا اور بادشاہ کی شاہی سواری اس کے قریب سے گزر رہی تھی۔ شاہی عملے نے کئی بار اسے جگانے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہے۔ جب وہ نہ جاگا تو بادشاہ خود سواری سے اُتر کر آیا اور اسے سختی سے جھنجھوڑا۔

بادشاہ غصے میں دھاڑتے ہوئے بولا، "احمق! کیا تجھے معلوم نہیں کہ ہم کون ہیں؟ ہم بادشاہ ہیں اور ہماری سواری کے راستے میں لیٹے ہوئے ہو!”

حکیم نے پرسکون انداز میں جواب دیا، "میں اسی بات پر غور کر رہا ہوں کہ آپ کون ہیں۔ میں نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ شاید آپ جنگل کے درندے ہیں، کیونکہ درندے ہی زمین پر زور زور سے قدم مارتے اور دھول اڑاتے ہیں۔”

بادشاہ یہ سن کر مزید غصے میں آ گیا اور بولا، "کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم وقت کے بادشاہ ہیں؟ ہماری سلطنت میں چالیس قلعے ہیں، خزانے ہمارے قبضے میں ہیں، اور ہم تمہاری زندگی اور موت کا فیصلہ ایک اشارے سے کر سکتے ہیں!”

حکیم نے بے خوفی سے کہا، "حقیقی احمق تو تم ہو، اے بادشاہ! تم نے جو بھی اپنی بڑائی کے لیے گنوائی ہیں، وہ سب چیزیں تمہارے باہر ہیں، تمہارے اندر کوئی کمال نہیں۔ اگر تمہاری عزت اور بڑائی انہی بیرونی چیزوں پر منحصر ہے، تو یہ عارضی ہیں۔ اصل کمال اندرونی خوبیاں ہیں، جن سے انسان باوقار بنتا ہے۔”

حکیم کی یہ باتیں بادشاہ کے دل میں اتر گئیں، اور اس کا سر شرمندگی سے جھک گیا۔ وہ سوچنے لگا، "واقعی، میرے اندر کوئی حقیقی کمال نہیں۔ یہ شخص اندر سے باکمال ہے، جبکہ میں اندر سے خالی ہوں۔”

کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ حکیم کون تھا؟ یہ کوئی اور نہیں بلکہ مشہور یونانی فلسفی سقراط تھے، جنہوں نے جڑی بوٹیوں اور حکمت پر کئی مشہور کتابیں لکھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے