پاکستان کرکٹ بورڈ نے آسٹریلیا سے وطن واپسی پر ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ کو پریس کانفرنس کی اجازت دینے کے بعد انہیں پریس کانفرنس سے روک دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام حفیظ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو تنازع سے بچانا چاہتے تھے۔
ذرائع کے مطابق چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر محمد حفیظ کی پریس کانفرنس کے مخالف ہیں، بورڈ کے چند آفیشلز بھی حفیظ کی پریس کانفرنس کے حق میں نہیں، ڈائریکٹر انٹرنیشنل عثمان واہلہ کی این اوسی پالیسی پربھی بورڈ میں اختلاف ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ عثمان واہلہ نے محمد حارث کو بنگلادیش لیگ کا این او سی نہیں دیا، عثمان واہلہ نے اعظم خان کوآئی ایل ٹی20 کے لیے تیسرا این او سی دے دیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ شاداب خان پاکستان سے کھیلنے کے لیے ان فٹ اور آئی ایل ٹی کے لیے فٹ ہوگئے، بورڈ آفیشلز ساری صورتحال میں محمد حفیظ کو میڈیا میں لانے سے ڈر رہے ہیں۔
محمد حفیظ کا مؤقف ہےکہ پی سی بی لیگ کرکٹ کو ترجیح نہیں دے سکتا۔
ذرائع کے مطابق حفیظ پاکستانی میڈیا اور خاص طور پر سوشل میڈیا سے خوش نہیں ہیں، وہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ دورےکے حوالے سے یکطرفہ اور قیاس آرائیاں دور کرنا اور ناکامی کے اسباب بتا کراپنے آپ کو کلیئر کرانا چاہتے تھے۔
محمدحفیظ نے کنٹریکٹ میں توسیع ہونے یا نہ ہونے کو مدِنظر رکھتے ہوئے ٹوئٹ نہیں کی۔
سوشل میڈیا پر ہی اپنے پیغام میں محمد حفیظ نے کہا کہ کرکٹ ہی میرا جنون اور زندگی میں سب سے اہم طاقت ہے، سوشل میڈیا پر پیشہ ور افراد کی مدد سے پھیلائی جانے والی خود ساختہ اور غلط خبریں اس میں کوئی کمی نہیں لاسکتیں۔