رفح: اسرائیل کی بمباری سے محفوظ قرار دیے گئے علاقے میں بمباری، درجنوں فلسطینی زندہ جل کر شہید

رفح میں اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ کی جانب سے محفوظ قرار دیے گئے کیمپ پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں 75 سے زائد فلسطینی زندہ جل کر شہید ہوگئے اور درجنوں جھلس کر زخمی ہوگئے۔

رفح

اسرائیلی بمباری سے رفح کے پناہ گزین کیمپ میں آگ لگ گئی، جس میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ پناہ گزین کیمپ میں شمالی غزہ سے بے دخل کیے گئے فلسطینی بڑی تعداد میں مقیم تھے۔

رپورٹس کے مطابق، آگ میں جھلسنے والے کئی افراد کی حالت نازک ہے، جس کی وجہ سے شہداء کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ یہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں یو این کیمپوں پر دسواں حملہ ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 230 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔

فلسطینی حکام کے مطابق، رفح میں کیمپ پر 900 کلو گرام سے زائد وزنی بموں کا استعمال کیا گیا۔ فلسطینی اتھارٹی نے مصر سے زخمیوں کو نکالنے کے لیے ایمبولینسز بھیجنے کی اپیل کی ہے۔

فلسطینی اتھارٹی نے رفح میں یو این کیمپ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے خلاف ایک کھلا چیلنج ہے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ان کے طیاروں نے رات کے وقت رفح میں حماس کے ایک کمپاؤنڈ پر حملہ کیا، جہاں حماس کے اہم ارکان ٹھہرے ہوئے تھے۔ تاہم، حملے سے دو روز پہلے ہی عالمی عدالت نے اسرائیل کو رفح میں فوجی کارروائی سے روکا تھا۔

امریکی رکن کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو فوری طور پر رفح میں فوجی کارروائی روکنی چاہیے۔ اسرائیلی قانون ساز ایڈا توما سلیمان نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت عالمی ٹربیونل کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی برائے فلسطین انروا نے کہا ہے کہ اسرائیل کا یو این کیمپ کو نشانہ بنانا حیران کن نہیں ہے۔ اسرائیل اقوام متحدہ کے متعدد اسکولوں، صحت مراکز، اور پناہ گاہوں پر بمباری کر چکا ہے۔ اسرائیلی بمباری میں اقوام متحدہ کے 193 کارکن بھی مارے جا چکے ہیں۔

واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اب تک 36 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے