عراق میں تین پاکستانی نوجوانوں کو سزائے موت۔
بغداد (ویب ڈیسک) – عراق کی مقامی عدالت نے تین پاکستانی نوجوانوں کو سزائے موت سنادی ہے، جن پر دہشت گردی اور ڈکیتی کے الزامات تھے۔
عراقی رسافہ کورٹ کے تین رکنی جج بینچ نے عمر فاروق، حیدر علی، اور شعیب اختر کو دہشت گردی کے الزامات میں موت کی سزا سنائی ہے۔ عمر فاروق، حیدر علی، اور شعیب اختر کو انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔ شعیب اختر پر عراق میں دہشت گرد گروپ بنانے، شکایت کندہ شہاب کاظم حسن پر فائرنگ کرنے اور اس کی دکان لوٹنے کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔
عدالتی فیصلے میں ایک اور مقدمے کا ذکر بھی شامل تھا جس میں ملزم کو افسر ہیمن کریم احمد کے قتل کے جرم میں سزائے موت دی گئی۔ عراقی میڈیا کے مطابق، ایک پاکستانی شہری پر الزام ہے کہ اس نے ہجوم میں عراقی شہریوں پر فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں پیٹرولنگ پر معمور افسر ہیمن کریم ہلاک ہو گیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزمان 31 جولائی کو سنائے گئے فیصلے کے 30 دن کے اندر وفاقی عدالت میں فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ تینوں نوجوان پاکستان کے مختلف شہروں سے تعلق رکھتے ہیں۔ حیدر علی سرگودھا کے رہائشی ہیں، جبکہ عمر فاروق گجرانوالہ کے رہائشی ہیں، جو عراق میں کام کے سلسلے میں گئے تھے۔