ملتان (مانیٹرنگ ڈیسک – 22 دسمبر 2023ء): ہمارے گھر کے سٹور یا پرانا اور ناکاردہ سامان رکھنے والے کمرے میں بہت سی ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو ہمیں کچھ خاص قیمتیت لگتی ہیں، اور ہم انہیں عام طور پر کباڑ میں ڈال دیتے ہیں۔ لیکن ہر بار یہ یقین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ کیا یہ چیز کباڑ ہے یا کچھ خاص ہے۔
ایک مثال کے طور پر، فرانس کے ایک بوڑھے جوڑے نے اپنے گھر کی صفائی کے دوران ایک نایاب افریقی ماسک کو بےقیمت سمجھ کر ڈیلر کو 150 یورو میں فروخت کر دیا۔ یہ ماسک گیبون کے فینگ قبیلے کی تخلیق تھی اور اس دنیا میں صرف 10 ماسکوں میں سے ایک تھا۔
ڈیلر نے اس ماسک کو خرید کر 42 لاکھ یورو کمائی۔ لیکن جوڑا نے اس ڈیل کے خلاف مقدمہ کرکے کہا کہ اسے ماسک کی اصل قیمت کے بارے میں گمراہ کیا گیا تھا۔ عدالت نے اس امر پر فیصلہ کیا اور کہا کہ جوڑا خود ماسک کی حقیقی قدر و قیمت کو سمجھنے میں ناکام رہا ہے۔
اس داستان سے یہ سیکھنا ممکن ہے کہ ہر چیز کو کباڑ میں ڈالنے سے پہلے اچھی طرح سے جانچ لینا چاہئے، کیونکہ کبھی کبھی کچھ بے قیمت نہیں بلکہ نایاب خزانہ ہوتا ہے۔