اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک – 29 جنوری 2024ء): سینئر سرکاری افسران نے بتایا ہے کہ ایران نے ایران پاکستان گیس لائن (آئی پی) پروجیکٹ پر تاخیر میں مزید بڑوتری کردی ہے اور اب پاکستان کو 180 دن کی مزید ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔ اگر پاکستان نے اس پر مثبت جواب نہ دیا تو، ایران پیرس میں قائم بین الاقوامی ثالثی فورم میں پاکستان کے خلاف 18 ارب ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کرے گا۔
ایران نے تکنیکی اور قانونی مہارت فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی ہے تاکہ دونوں ملکوں کیلئے مشترکہ کامیابی حاصل ہو سکے اور معاملہ انٹرنیشنل آربریٹریشن میں لیجانے سے گریز کیا جا سکے۔ ایران نے پاکستان کو امریکی پابندیوں کے اثرات سے بچانے کیلئے بھی مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ایرانی ٹیم فوریہ کے دورے پر پاکستان آنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاکہ آئی پی گیس لائن پروجیکٹ کو عملی جامہ پہنانے کیلئے درمیانہ راستہ اختیار کیا جا سکے، لیکن دونوں ممالک کی درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کی بنا پر ٹیم نے اس دورے کو منسوخ کر دیا۔
پاکستان اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات مختصر وقت کیلئے منقطع ہوئے تھے، لیکن اب یہ تعلقات بحال اور معمول پر آ چکے ہیں۔
پروجیکٹ کے مطابق، پاکستان کو 18 ارب ڈالر کے متوقع جرمانے سے بچانے کیلئے انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم (ای ایس جی ایس) کے پاس فنڈز دستیاب ہیں اور 81 کلومیٹر طویل پائپ لائن گوادر کو آئی پی گیس لائن منصوبے سے منسلک کرے گی۔
پاکستان نے ایران سے پوچھا ہے کہ اگر امریکا نے اس پر پابندیاں عائد نہ کیں تو پائپ لائن کو گوادر سے نواب شاہ تک وسعت دی جائے گی۔ امریکا کی جانب سے پابندیاں عائد کی جائیں تو پاکستان کو 18 ارب ڈالر کے متوقع جرمانے سے بچنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان اور ایران کی اعلیٰ سطح کی قیادت مسلسل رابطے میں ہیں اور ایس آئی ایف سی کو بھی پروجیکٹ کی تفصیلات سمیت تازہ ترین نوٹس دیے گئے ہیں۔ ایس آئی ایف سی کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پائپ لائن بچھانے کے معاملے پر سنجیدگی سے مظاہرہ کرنا ہو گا تاکہ ہرجانے سے بچا جا سکے۔”