اسلام آباد: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے شہریوں کا ڈیٹا چوری ہونے کے اسکینڈل میں جے آئی ٹی نے کام مکمل کرتے ہوئے رپورٹ وزارت داخلہ میں جمع کروا دی۔
وزارت داخلہ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں جے آئی ٹی نے 27 لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری ہونے کی تصدیق کر دی اور بتایا کہ ڈیٹا 2019 سے 2023 کے دوران چوری کیا گیا، ڈیٹا لیک میں ملتان، پشاور اور کراچی کے نادرا دفاتر ملوث پائے گئے۔
جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق ڈیٹا ملتان سے پشاور اور پھر دبئی گیا، ڈیٹا کے ارجنٹائن اور رومانیہ میں بھی فروخت ہونے کے شواہد ملے۔رپورٹ میں نادرا کے متعدد اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ایف آئی اے کے افسر وقارالدین سید نے کی جبکہ اس میں حساس اداروں سمیت نادرا کے افسران بھی شامل تھے۔
یکم مارچ کو نادرا سے ڈیٹا لیک ہونے کے واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد لاپرواہی کے ذمہ دار افراد کے خلاف محکمہ جاتی اور انضباطی کارروائیاں شروع کی گئی تھی۔مارچ 2023 کے سائبر واقعے کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی بنائی گئی تھی۔ نادرا نے 30 اکتوبر 2023 کو جے آئی ٹی کیلیے حکومت سے درخواست کی تھی۔
ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی گئی تھی جس کی جانب سے رپورٹ سابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو پیش کی گئی تھی۔
سابق نگراں وزیر اعظم نے نادرا کو رپورٹ کے نتائج اور سفارشات کے مطابق اقدامات کی ہدایت کی تھی۔ تجویز اقدامات میں ٹیکنالوجی اپ گریڈز کے ساتھ انضباطی کارروائیاں بھی شامل تھیں۔