ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی پاکستان کا تین روزہ دورہ مکمل کر کے واپس چلے گئے دونوں ممالک کی جانب سے اس دورے کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان اور ایران کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں دہشتگردی کو خطے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک نے دہشتگردی کی تمام شکلوں اور مظاہر کی مذمت کی ہے اور تسلیم کیا ہے کہ دہشتگردی علاقائی امن واستحکام کے لیے مشترکہ خطرہ ہے۔
مشترکہ اعلامیے میں دونوں ممالک نے علاقائی خودمختاری، سالمیت کو مکمل طور پر برقرار رکھتے ہوئے اس خطرے کا موثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر اپنانے پر اتفاق کیا گیا اور سیکیورٹی ماحول کو بہتر بنانے کے میں اقتصادی اور تجارتی مواقع میں اضافے کے کلیدی کردار کو تسلیم کیا گیا۔
اعلامیے میں مشترکہ چیلنجز پر مذاکرات، سفارتکاری کے ذریعے تنازعات کے پُر امن حل کی اہمیت پر زور اور مسئلہ کشمیر کو خطے کے لوگوں کی مرضی کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
پاکستان اور ایران نے غزہ کی غیر انسانی ناکا بندی، فلسطینیوں کیخلاف اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اور تباہی ہوئیں جب کہ لاکھوں فلسطینی بے گھر ہوئے۔
مشترکہ اعلامیے میں دونوں ممالک نے فلسطینی عوام کی امنگوں پر مبنی منصفانہ اور جامع، پائیدار حل کیلیے مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی فلسطین میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، غزہ کے محصور لوگوں تک بلا روک ٹوک انسانی رسائی، بے گھر فلسطینیوں کی واپسی اور اسرائیلی حکومت کی جانب سے کیے گئے جرائم کے احتساب کو یقینی بنانے کے مطالبات بھی کیے گئے۔