اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی تجویز پر ادویات پر سیلز ٹیکس لگائے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی حکام کے مطابق، ادویات پر 10 سے 18 فیصد تک سیلز ٹیکس لگایا جا سکتا ہے۔ ضروری ادویات کے علاوہ دیگر ادویات کی قیمتیں کمپنیاں خود بڑھا سکتی ہیں۔
وفاقی حکام نے بتایا کہ ادویات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ سابق نگران حکومت نے کیا تھا۔ اس اقدام کے تحت کمپنیاں اپنی مرضی سے قیمتیں مقرر کر سکیں گی، جو کہ ممکنہ طور پر صارفین کے لیے مزید بوجھ کا باعث بنے گا۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ قیمتوں کی ڈی ریگولیشن اور سیلز ٹیکس سے ادویات عوام کی قوت خرید سے باہر ہو جائیں گی۔ پاکستان میں کروڑوں لوگ روزانہ دل، ذیابیطس، اور بلڈ پریشر کی ادویات استعمال کرتے ہیں جبکہ لاکھوں لوگ ذہنی صحت اور غیر متعدی امراض کے لیے روزانہ ادویات لیتے ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ صحت سہولت پروگرام اور ہیلتھ انشورنس کے ذریعے ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ عوام پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ انشورنس سکیموں اور صحت سہولت پروگراموں کو مضبوط بنائے تاکہ ادویات کی قیمتیں کنٹرول میں رہ سکیں اور عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات دستیاب ہوں۔