سندھ کا مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اویس قادر شاہ کی صدارت میں شروع ہوا، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 3 ہزار 56ارب روپے کا بجٹ انگریزی میں پیش کیا۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے عوام نے مسلسل چوتھی بار پاکستان پیپلزپارٹی کو منتخب کیا ہے اور اس ایوان نے مجھے مسلسل تیسری بار وزیراعلی سندھ منتخب کیا ہے۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کا مشکور ہوں امید ہے وہ تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق سندھ کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 959 ارب روپے ہوگا، ترقیاتی بجٹ میں جاری شدہ ترقیاتی اسکیمز بھی شامل ہیں۔
صوبائی بجٹ میں 32 ارب محمکہ تعلیم اور 18 ارب روپےصحت جبکہ محکمہ توانائی کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ تجویز کے مطابق صوبائی اسمبلی کیلئے فنڈز میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ 15 سو سے 3 ہزار سی سی امپورٹڈ گاڑیوں پر 45 ہزار روپے تک لگژری ٹیکس ہوگا۔اس کے علاوہ ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ سےریسٹورینٹ پرادائیگی پر5فیصدکم ٹیکس لیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ تنخواہوں میں 22 سے30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
سندھ کے مالی سال 25-2024 کے بجٹ کے اہم نکات:
- بجٹ کا حجم 30کھرب روپے سے زائد
- مجموعی ترقیاتی بجٹ کیلئے 959 ارب روپے مختص
- 32 ارب محمکہ تعلیم اور 18 ارب روپےصحت کیلئے مختص
- صوبائی اسمبلی کیلئے فنڈز میں اضافہ نہ کرنے کی تجویز
- گریڈ 1 سے 6 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ
- گریڈ 7 سے 16 تک ملازمین کی تنخواہیں 25 فیصد تک بڑھیں گی
- گریڈ 17 تا 22 کیلئے تنخواہ 22 فیصد بڑھے گی
- سندھ میں کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے کرنے کی تجویز
- پنشن میں 15 فیصد کا اضافہ
- 15 سو سے 3 ہزار سی سی امپورٹڈ گاڑیوں پر 45 ہزار روپے تک لگژری ٹیکس
- ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ سےریسٹورینٹ پرادائیگی پر5فیصدکم ٹیکس ہوگا
- بے نظیر کسان کارڈ کیلئے 8 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
- سندھ ہائیر ایجوکیشن کیلیے 30 ارب 60 کروڑ مختص
- کچے کے علاقے میں سندھ پولیس کیلیے 10 ہزار روپے کا خصوصی الاؤنس
- 26 لاکھ گھروں کو مفت سولر پینل کی فراہمی
- شہریوں کو صاف پانی فراہم کرنےکے لئے 10 ارب روپے مختص
- کراچی سرکلر ریلوے کے لیے ساڑھے چار کروڑ روپے مختص
- بے نظیر مزدور کارڈ کے لیے 5 ارب روپے مختص
- سندھ رینجرز کیلیے 6 ارب 10 کروڑ روپے مختص
بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کیجانب سے نعرے اور شور شرابا
بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعلیٰ سے اردو میں تقریر کا مطالبہ کیا گیا، اسپیکر نے اعتراض مسترد کر دیا اور وزیر اعلیٰ کی انگریزی میں تقریر جاری رہی۔