بلوچستان: بارشوں سے مزید 5 افراد جاں بحق، مون سون سیزن میں اموات کی تعداد 37 سے تجاوز۔

بلوچستان میں مون سون کی بارشوں کے نئے سلسلے نے تباہی مچا دی ہے۔ زیارت کے علاقے کان میں سیلابی ریلوں نے درجنوں باغات کو برباد کر دیا، جبکہ پنجگور اور مستونگ میں شدید بارشوں کے نتیجے میں مزید 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔ اس کے بعد، 7 جون سے اب تک مون سون بارشوں سے ہونے والی اموات کی تعداد 37 سے تجاوز کر چکی ہے۔

گزشتہ روز شروع ہونے والی بارشوں کے اس نئے سلسلے سے سیلابی ریلوں نے باغات، کھڑی فصلوں، اور شاہراہوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ بارشوں کے باعث ضلع آواران میں جھاؤ روڈ بند ہو چکی ہے، جبکہ خضدار سے جھل مگسی جانے والی ایم 8 موٹر وے پر بھی ٹریفک معطل ہو گئی ہے۔

بلوچستان کے 20 سے زائد اضلاع، جن میں کوہلو، سبی، ژوب، بولان، اور جھل مگسی شامل ہیں، میں بارشوں کا نیا سلسلہ جاری ہے۔ کوئٹہ میں صرف نصف گھنٹے کی بارش کے بعد نالے اور نالیاں بھر گئیں، جس سے کئی گھروں میں برساتی پانی داخل ہو گیا۔ محکمہ موسمیات نے کوئٹہ سمیت صوبے کے 25 اضلاع میں 31 اگست تک مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، جبکہ این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ بارشوں سے مقامی ندی نالوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کوہلو، بارکھان، ڈیرہ بگٹی، ژوب، شیرانی، کوئٹہ، سبی، نصیر آباد، جعفر آباد، جھل مگسی، لسبیلہ، اور قلات کے علاقوں میں موسلادھار اور ہلکی بارشوں کا امکان ہے۔

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق، 7 جون سے اب تک مون سون بارشوں کے نتیجے میں بلوچستان میں مختلف واقعات میں 37 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، 866 سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے، جبکہ 13,808 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ صوبے میں 7 پل گر گئے اور 43 شاہراہیں متاثر ہوئیں، جبکہ 58,800 ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے