اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے منگل کو وفاقی دارالحکومت میں جلسے اور جلوسوں کے انعقاد کے حوالے سے چار بلوں کی منظوری دے دی، جن میں ایک بل بغیر حکومتی اجازت جلسہ کرنے پر تین سال قید کی سزا کے متعلق ہے۔ ایک بل کو مزید غور و خوض کے لیے موخر کر دیا گیا۔
سینیٹ کمیٹی سے منظور شدہ بل کے مطابق، اسلام آباد کے علاقے سنگجانی یا کسی دیگر مخصوص علاقے میں جلسہ یا جلوس اسی صورت میں کیا جا سکے گا جب حکومت اس کی اجازت دے گی۔ اگر کسی نے حکومتی اجازت کے بغیر جلسہ منعقد کیا یا اس میں شرکت کی تو اسے تین سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم رحمان کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران، سینیٹر عرفان صدیقی نے اس بل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون اسلام آباد کے لیے مخصوص ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں آج بھی کنٹینرز موجود ہیں اور عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک مخصوص جگہ مختص کی جائے جہاں پر امن احتجاج ہو سکے تاکہ اسلام آباد میں احتجاج کو قانون کے دائرے میں لایا جا سکے۔
سینیٹر فیصل سبزواری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف سیاسی جماعتیں ہی نہیں بلکہ مذہبی گروہ بھی احتجاج کے لیے آجاتے ہیں۔ سینیٹر سمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ اس قانون کا مقصد کسی مخصوص سیاسی جماعت کو نشانہ بنانا نہیں ہے، جبکہ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ آئین کے مطابق پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے، اور کل کشمیر ہائی وے پر جو واقعہ ہوا، اس میں ملوث افراد کو بھی اسی طرح اٹھایا جانا چاہیے جیسے سینیٹر مشتاق کو گرفتار کیا گیا تھا۔
کمیٹی نے سینیٹر مشتاق احمد کی غیر قانونی گرفتاری اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ روا رکھے جانے والے رویے کے بارے میں وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔