چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ قانون سازی کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے، اور اگر بل کی منظوری کے لیے مطلوبہ تعداد میں اراکین موجود ہوں گے، تو ہی بل پاس کیا جائے گا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بل پاس ہو رہا ہے، اور اس میں اصلاحات شامل کی گئی ہیں۔ جب بل مکمل طور پر سامنے آئے گا، تب ہی اس کی حمایت یا مخالفت کا فیصلہ کیا جائے گا۔
یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ جب وہ وزیرِاعظم تھے، تو انہوں نے واضح کیا تھا کہ ایک جماعت اکیلے اس ملک کو نہیں چلا سکتی۔ ملکی ترقی کے لیے تمام سیاسی قوتوں کا مل کر کام کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے احترام کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی شخصیت کا احترام کرتے ہیں، اور اس بات پر زور دیا کہ جن لوگوں نے ان پر کیسز بنائے، آج انہی کو ووٹ دینے جا رہے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ نے یہ بھی کہا کہ وہ گورنر راج کے حامی نہیں ہیں، لیکن گورنر راج کا فیصلہ حالات کے مطابق کیا جاتا ہے۔
افغانستان سے مذاکرات کے حوالے سے خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ کی بات پر تبصرہ کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ خارجہ پالیسی وفاقی حکومت کا دائرہ اختیار ہے، اور علی امین گنڈاپور کے افغانستان سے متعلق بیان کو کوئی سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔
واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اہم اجلاس ہو رہے ہیں، اور قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم پیش کیے جانے کا بھی امکان ہے۔