بھارت نے واٹس ایپ پر 7 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کر دیا، ڈیٹا شیئرنگ روکنے کا حکم
بھارت نے واٹس ایپ پر 2 کروڑ 54 لاکھ ڈالرز (تقریباً 7 ارب پاکستانی روپے) کا بھاری جرمانہ عائد کر دیا ہے اور کمپنی کو صارفین کا ڈیٹا اشتہارات کے لیے میٹا کی دیگر ایپس سے شیئر کرنے سے روک دیا ہے۔
بھارتی مسابقتی کمیشن (CCI) نے اپنے فیصلے میں واٹس ایپ کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے صارفین کا ڈیٹا میٹا کے دیگر پلیٹ فارمز سے شیئر نہ کرے۔ اس کے علاوہ، واٹس ایپ کو پانچ سال تک ڈیٹا شیئرنگ کو روکنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ تحقیقات 2021 میں واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کے بعد شروع ہوئیں، جس میں واٹس ایپ نے میٹا اور اس کی دیگر ایپس کے ساتھ صارفین کا ڈیٹا شیئر کرنا ضروری قرار دیا تھا۔ بھارتی مسابقتی کمیشن کا کہنا ہے کہ اس پالیسی نے واٹس ایپ کو اپنی "غلط فہمی کی پوزیشن” کا فائدہ اٹھانے کی اجازت دی، جس سے صارفین کی پرائیویسی متاثر ہوئی اور مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی ہوئی۔
CCI کے مطابق، میٹا پر 2021 کی پرائیویسی اپ ڈیٹ کے ذریعے اپنی غالب پوزیشن کا غلط استعمال کرنے پر یہ جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ بھارتی ادارے نے واٹس ایپ کو ہدایت کی ہے کہ وہ صارفین کو ایک آپشن فراہم کرے جس کے ذریعے وہ یہ فیصلہ کر سکیں کہ وہ نئی پالیسی کو قبول کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔
اس فیصلے کے بعد میٹا نے بھارتی مسابقتی کمیشن کے حکم کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ میٹا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 2021 کی پالیسی میں صارفین کے ذاتی میسجز کی پرائیویسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، اور یہ کہ کمپنی کا مقصد ہمیشہ صارفین کی پرائیویسی کا تحفظ کرنا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت واٹس ایپ کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے، جہاں اس کے صارفین کی تعداد 50 کروڑ سے زائد ہے، اور اس فیصلے کا کمپنی پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔