اسلام آباد: عدت میں نکاح کیس کے حوالے سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف دائر کی گئی اپیلوں پر فیصلہ نہ آنے پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، سینیٹر شبلی فراز، عمر ایوب اور علی محمد خان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیس کا فیصلہ نہ سنائے جانے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ خاور مانیکا نے عدالت میں نامناسب الفاظ کا استعمال کیا۔ ان کے مطابق آج صبح 9 بجے کیس کا فیصلہ سنایا جانا تھا لیکن پراسیکیوٹر موجود نہیں تھا۔ بیرسٹر گوہر نے الزام لگایا کہ جج پر کیس نہ سننے کے لیے دباؤ ڈالا گیا اور کہا گیا کہ یہ کیس آپ نہیں سنیں گے۔ جج نے اس کے جواب میں کہا کہ وہ ہائیکورٹ کو خط لکھیں گے۔
سینیٹر شبلی فراز نے الزام لگایا کہ خاور مانیکا نے عدالت میں فحش باتیں کیں اور کہا کہ انصاف کے منصب پر بیٹھے ججز کو انصاف کرنا چاہیے۔ ان کے مطابق سیاسی طور پر بنائے گئے کیسز میں تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ شبلی فراز نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے خواتین پر جھوٹے سیاسی کیس بنائے ہیں، انہوں نے خواتین کی توہین کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں پر یقین ہے اور ہمیں ضرور انصاف ملے گا۔
عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو قید میں رکھنے کا کیس ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ خاور مانیکا نے عدالت میں اشتعال انگیز گفتگو کی لیکن پی ٹی آئی رہنماؤں نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں آئین و قانون کی بالادستی نہیں ہوگی، وہاں ترقی نہیں ہو سکتی۔
علی محمد خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو عدالت کے سامنے گالی دی گئی اور انہوں نے خاور مانیکا سے پوچھا کہ 5 سال بعد انہیں یہ کیس کیوں یاد آیا۔ ان کے مطابق یہ کیس بھی باقی کیسز کی طرح جعلی ہے اور بانی پی ٹی آئی جلد جیل سے باہر آئیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سائفر کیس کل لگنا تھا لیکن یوم تکبیر کی وجہ سے سماعت نہیں ہو سکی۔ عدالت نے کیس کے لیے پیر کا دن مقرر کیا ہے اور ہمارا کام مقابلہ کرنا ہے۔