پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک – 26 دسمبر 2023ء): پی ٹی آئی کے بلے کے انتخابی نشان کے معاملے پر پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کردیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کی تحریک انصاف کے انٹر اپارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے تحریک انصاف کو ‘بلے’ کا نشان واپس کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ ڈویژنل بنچ میں کیس سنا جائے گا جب چھٹیاں ختم ہوں گی، اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل ہوگا۔
پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف درخواست دائر کی، جس پر جسٹس کامران نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک پارٹی کو الیکشن سے باہر کر رہی ہے۔ اگر عدالت نے یہ فیصلہ کیا کہ الیکشن کمیشن کا آرڈر ٹھیک نہیں ہے تو الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل ہو سکتا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ میں ہونے والی سماعت میں جسٹس کامران نے کہا کہ جب سیاسی جماعت انٹراپارٹی الیکشن کرائے گی تو سرٹیفکیٹ جمع کرتی ہے، اور وکیل نے بتایا کہ پارٹی کو 7 دنوں میں سرٹیفکیٹ جمع کرانا ہے۔ جسٹس کامران نے کہا کہ آج کیس موشن میں ہے، اور اگر آپ آتے تو ہم ان کو سنتے اور عبوری ریلیف پر فیصلہ کرتے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس کامران نے کہا کہ انٹرم ریلیف اگر دیا گیا تو پوری درخواست پر فیصلہ ہوگا۔
جسٹس کامران نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ پاکستان میں کتنی سیاسی پارٹیاں ہیں، اور جواب میں آیا کہ 175 پارٹیاں ہیں۔ جسٹس کامران نے اس پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی اور پارٹی کونوٹس جاری کیا گیا ہے، اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد کیس کو سنا جائے گا۔ جسٹس کامران نے اور کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کا آرڈر ٹھیک نہیں ہوا تو پھر کیا ہوگا؟ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ چھٹیاں ہیں اور ان کو سنا جائے گا۔