تحریک انصاف کو بلے کا نشان واپس مل گیا

پشاور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔ جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ارشد علی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اس فیصلے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کو کالعدم قرار دیا گیا ہے۔

تحریک انصاف کو بلے کا نشان واپس مل گیا

جسٹس اعجاز انور کی سماعت کے دوران، انہوں نے پوچھا کہ کیا انتخابات بغیر نشان کے منعقد ہوئے ہیں؟ جسٹس جواد نے جواب دیا کہ ماضی میں غیرجماعتی انتخابات ہوئے ہیں اور پارٹیز ختم بھی ہوگئی ہیں، لہٰذا نئے انتخابات ہونے چاہئے۔ انہوں نے مارشل لاء میں دور ہونے کا ذکر کیا اور جوڈیشل ریویو کی ممکنہ امکان پر غور کیا۔

وکیل طارق آفریدی نے بھی دلائل دیں اور بتایا کہ ہر صوبے کا اپنا ہائیکورٹ ہوتا ہے اور انٹرا پارٹی الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم ہے۔ وکیل نے اپنے دلائل کو مکمل کرتے ہوئے اظہار کیا کہ الیکشن کمیشن نے سیکشن 215 کے تحت کارروائی کی ہے جس کے تحت الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کو کالعدم قرار دیا ہے۔

دوبارہ سماعت کے دوران، جسٹس ارشد علی نے انٹراپارٹی انتخابات پر جرمانہ کی امکان پر غور کیا اور الیکشن کمیشن نے کیا کارروائی کی ہے یہ سنا گیا۔ وکیل شکایت کنندہ نے بھی اپنے حجت کو مکمل کیا اور سیکشن 209 اور 208 کے تحت کارروائی کی ممکنہ خلاف ورزی پر غور کیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے ڈویژنل بنچ نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد ازاں سناتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان بحال کر دیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے